تعارف جانشین امیر اہلسنّت (دَامَت بَرَکاَتُہُمُ العَالِیَہ)

اللہ کریم جب کسی کو اپنی راہ کے لئے منتخب فرماتا ہے تو اسے بچپن ہی سے تمام قسم کی فضولیات و برے کاموں سے بچاکر اپنی رضا والے کاموں کی طرف گامزن کردیتا ہے۔انہیں منتخب بندوں میں سے ایک ہستی جانشین امیر اہل سنت کی بھی ہے۔

نام:

جانشین ِامیر اہلسنّت دَامَت بَرَکاَتُہُمُ العَالِیَہ کا نام ’’ احمد‘‘ ہے جبکہ آپکا عرفی نام ’’عبید رضا‘‘ ہے۔

کنیت و لقب:

آپ کی کنیت ابو اسید اور آپکا لقب جانشین امیر اہل سنت ہے۔
آپ کا پورا نام ’’ حضرت علامہ مولانا ابو اسید الحاج عبید رضا عطاری المدنی‘‘ ہے۔

ولدیت:

آپ کے والد ماجد کا نام ’’محمد الیاس قادری‘‘ ہے آپ کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہے ’’عبید رضا بن محمد الیاس قادری بن عبد الرحمٰن قادری بن عبد الرحیم قادری۔‘‘

ولادت:

آپ 17شوال المکرم بمطابق 31اگست 1980ء کو ’’پاکستان‘‘ کے مشہور شہر’’ کراچی‘‘ میں پیداہوئے۔

آباو اجداد:

آپ کے اجداد ہند کے گاؤں ’’کتیانہ‘‘ (جوناگڑھ) میں مقیم تھے۔ آپ کےپر دادا ’’عبدالرحیم‘‘ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْکَرِیْم کی نیک نامی اورپارسائی پورے ’’کتیانہ‘‘ میں مشہورتھی اورہر طرف آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہِ کے حسنِ اخلاق کے چرچے تھے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہِ انتہائی سادہ طبیعت اور منکسرالمزاج تھے۔
آپ کے دادا جان حاجی عبدالرحمن قادری رَحْمَۃُ اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہِ پرہیزگار انسان تھے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ! سنّت کے مطابق ایک مٹھی داڑھی تھی۔ آپ اکثر نگاہیں نیچی رکھ کر چلا کرتے تھے اور انہیں بہت سی احادیث مبارکہ زبانی یاد تھیں۔ دنیوی مال ودولت جمع کرنے کا لالچ نہیں تھا۔ آپکی دادی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالیٰ عَلَیْہِا ایک نیک اور پرہیزگار خاتون تھیں۔
قیام پاکستان کے وقت آپ کے دادا جان اہل خانہ سمیت ہجرت کر کے پاکستان کے شہر کراچی تشریف لے آئےاور وہاں حصولِ معاش کے لئے ایک ’’فرم‘‘میں ملازمت اختیار کرلی اور پھر اسی کے تحت بیرونِ ملک تشریف لے گئے اور وہاں ملازمت کرتے رہے۔ آپ کے دادا جان سلسلہ عالیہ قادریہ کے باکرامت بزرگ تھے اور کثرت کے ساتھ قصیدہ غوثیہ پڑھا کرتے تھے۔ آپ کے داداجان کا وصال حج کے موقع پر ہوا اور جنت المعلیٰ میں ان کی تدفین کی گئی۔
جانشین امیر اہل سنت کے والد ماجد’’مولانا الیاس قادری‘‘ کی ولادتِ با سعادت 26 رمضان المبارک 1369 ھ مطابق 12جولائی 1950ء بروزبدھ ’’پاکستان‘‘ کے مشہور شہر ’’کراچی‘‘ کے علاقہ بمبئی بازارکھارادر میں وقتِ مغرب سے کچھ دیر قبل ہوئی۔ آپ ایک عظیم عالم دین و مبلغ ہیں، پوری دنیا میں امیر اہل سنت کے لقب سے جانے جاتے ہیں۔ آپ سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ کے بزرگوں میں شامل ہیں، دنیا بھر میں آپ کے بے شمار مریدین ہیں، کئی غیر مسلم آپ کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے۔ آپ ایک عالمی مذہبی تحریک ’’دعوت اسلامی‘‘ کے بانی و سربراہ ہیں جو پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں قرآن و سنت کی دعوت کو عام کررہی ہے۔ آپ امیر اہل سنت مولانا الیاس قادری صاحب کےبڑے صاحبزادے ہیں۔

بچپن و جوانی:

جانشین امیر اہل سنت بچپن ہی سے سنتوں کے عامل اور پابند شریعت ہیں۔فرض نمازوں کے علاوہ تہجد کی ادائیگی بھی آپ کے معمولات کا حصہ ہے۔والدین کے فرمانبردار،شرعی معاملات میں خوب محتاط رہنا آپکی زندگی کا اہم حصہ ہے۔عالم بچپن میں آپ کی تہجد گزاری کا ایک خوبصورت واقعہ’’ تذکرہ جانشین امیر اہل سنت‘‘ سے پیش خدمت ہے۔ چنانچہ
یہ ان دنوں کی بات ہے جب دعوت اسلامی کو بنے ہوئے کچھ ہی عرصہ ہوا تھا، آپ کے والد ماجد دینی کاموں میں مصروفیت کی بنا پر رات گئے کچھ احباب سمیت اپنی لائبریری تشریف لائے تو دیکھا کہ آپ کے صاحبزادے عبید رضا آرام فرمارہے ہیں۔ آپ نے سوچا کہ شہزادے کو نماز تھجد پڑھوانی چاہیے، آپ کے والد ماجد نے آپ کو جگایا پر آپ گہری نیند میں تھے۔ آپ کے والد صاحب نے آپ کو گود میں اٹھایا اور کھلے آسمان تلے لے گئے اور چاند کی طرف دیکھ کر پوچھا:بیٹا وہ کیا ہے؟ آپ نے جواب دیا چاند ہے۔ پھر والد صاحب نے پوچھا :بیٹا چاند کیا کررہا ہے؟ آپ نے جواب دیا گنبد خضریٰ کو چوم رہا ہے۔ اس گفتگو کے دوران آپ بالکل بیدار ہوچکے تھے اور یوں آپ نے وضو کر کے نماز تھجد ادا فرمائی۔ قارئین کرام! اس واقعہ سے یہ بات خوب معلوم ہوتی ہے کہ بچوں کے نیک بننے میں والدین کی تربیت اور کوشش بہت اہم ہوتی ہے۔(تذکرہ جانشین امیر اہلسنت،صفحہ۵)
نیک بچپن کے ساتھ ساتھ آپ کی جوانی بھی قابل رشک ہے،آپ خوف ِ خدا رکھنے والے ایک سچے عاشق رسول ہیں، اللہ اور رسول سےمحبت، فکر آخرت، قرآن و سنت کی تبلیغ کے حوالے سے بے شمار واقعات ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے۔ چنانچہ جانشین امیر اہل سنت ایک مرتبہ آپریشن کے بعد ایک اسلامی بھائی کے یہاں قیام فرمایا اس اسلامی بھائی کا بیان ہے کہ رات کے وقت گھر میں رونے کی آواز محسوس ہوئی۔ میں سمجھا کہ بچے رورہے ہیں، غور کرنے پر معلوم ہو اکہ آواز گھر کے اس حصّہ سے آرہی ہے جہاں جانشین امیر اہلسنت کا قیام ہے۔ میں وہاں پہنچا اور دروازہ کھٹکھٹایا ، اجازت ملنے پر جب اندر گیا تو دیکھا کہ جانشین امیر اہلسنت زاروقطار رورہے ہیں۔ میں عرض کی: حضور! آپ کیوں رورہے ہیں؟ فرمایا: کہ میں اس وجہ سے رورہاہوں کہ آج دنیا کی تکلیف کا یہ عالم ہے تو نزع کی سختیوں، قبرکے عذاب اور حشر کی ہولناکیوں کو کیا عالم ہوگا!دیکھا آپ نے کہ جانشین امیر اہلسنت کس قدر خوف ِخدا اور فکرآخرت رکھنے والے ہیں۔ اللہ اکبر

حصول علم:

آپ نے ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے والدمحترم سے حاصل کی اور پھر باقاعدہ علم دین کے حصول کی خاطر دعوت اسلامی کے جامعۃ المدینہ میں داخلہ لیا اور 2005ء میں درس نظامی یعنی عالم کورس مکمل کیا۔ اسی وجہ سے آپ کے نام کے ساتھ مدنی لگایا جاتا ہے۔ درس نظامی کی تکمیل کے بعد آپ بارہا دارالافتاء جاتے اور مفتیان کرام سے فقہی مسائل معلوم کیا کرتے یوں آپ مزید علم دین حاصل کرتے چلے گئے۔ بچپن ہی سے آپ کو مطالعہ کا بہت شوق تھا اور اب بھی آپ بکثرت مطالعہ فرماتے ہیں۔ آپ زمانہ طالب علمی میں نہایت باادب اور ہونہار طالب علم تھے، اساتذہ آپ کی تعریف کیا کرتے تھے۔ آپ کے ساتھ پڑھنے والے طلباء کا بیان ہے کہ جانشین امیر اہل سنت درجہ یعنی کلا س میں ایک عام طالب علم کی طرح پڑھا کرتے تھے، اتنی بڑی شخصیت کے صاحبزادے ہونے کے باوجود کلاس میں امتیازی حیثیت سے رہنا پسند نہیں فرماتے تھے۔

بیعت وخلافت:

آپ سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ عطّاریہ میں اپنے والد محترم شیخ طریقت امیر اہل سنت ابوبلال مولانا الیاس عطارقادری رضوی صاحب سے بیعت ہیں۔ آپ کے والد ماجد نے 11ربیع الآخر 1437ہجری مطابق 22جنوری 2016ء کو مدنی مذاکرے کے دوران آپ کو اپنے سلسلوں کی خلافت دینے اور جانشین بنانے کا باقاعدہ اعلان فرمایا۔

جانشینی ملی تجھ کو عطارکی واہ قسمت تیری اے عبید ِرضا!