اس کرۂ ارض پر نوع انسانی کی ابتداء سے قبل ہی خلافت کا تاج ہم بشریوں کے والد و سردار حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کے سر سجا دیا گیا اوریوں حضرت آدم خلیفہ بن کر دنیا میں تشریف لائے اور یہ خلافت رب کریم کی جانب سے آپ کو عطا کی گئی۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ ترجمہ: اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایامیں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔(سورہ بقرہ، پارہ۱،آیت ۳۰) خلیفہ اسے کہتے ہیں جو احکامات جاری کرنے اور دیگر اختیارات میں اصل کا نائب ہوتا ہے۔ یاد رہے یوں تو سارے انبیاء خلیفۃ اللہ ہیں لیکن آیت کریمہ میں حضرت آدم مراد ہیں۔ آپ ہی اس روئے زمین پر پہلے خلیفہ ہیں اورآپ کے ذریعے سے ہی یہ روحانی، شرعی، دنیاوی اور اخروی خلافت کا سلسلہ آگے بڑھا۔ خلافت کی بہت سی صورتیں ہیں جیسے’’ خلیفۃ اللہ ‘‘اس سے حضرت آدم و دیگر انبیاء مراد ہوتے ہیں۔ ’’خَلِیْفَۃ ُالرَّسُوْلْ‘‘ اس سے مراد وہ لوگ جو نبی و رسول عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کے بعد مسلمانوں کے امیر و خلیفہ بنیں جیسے حضرت ابوبکر و حضرت عمر و حضرت عثمان و حضرت علی رِضْوَانُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن ودیگر کی خلافتیں جسے خلافت راشدہ بھی کہتے ہیں۔ ’’خَلِیْفَۃُ المُرْشِدْ‘‘ کہ کسی شیخ کا اپنے مرید یا کسی اہل شخص کو اپنے سلسلہ طریقت کی خلافت سے نوازنا یوں وہ مرید یا فرد خلیفۃ المرشد کہلاتا ہےاور اگر شیخ اپنے وصال سے قبل اپنی مسند اس خلیفہ کے حوالے کرنے کا اعلان کردے اور تمام قسم کی اجازات سے نوازدے تو ایسا شخص صرف خلیفہ ہی نہیں بلکہ جانشین بھی کہلاتا ہے ۔
قارئین کرام! خلافت و جانشینی کوئی معمولی چیز نہیں بلکہ اہم ترین ذمہ داریوں میں سےایک ہے یہی وجہ ہے کہ ہر کسی کو خلیفہ یا جانشین نہیں بنایا جاتا بلکہ غور وفکر اور کئی امتحانات کے بعد کسی لائق ، ذی شعور، ہم ذہن اور اہل شخص کا انتخاب کیا جاتا ہے اور اسے یہ ذمہ داری سونپی جاتی ہے۔
اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ الرَّحْمَہْ کا قول:
خلافت و جانشینی کے حوالے سے امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہْ فرماتے ہیں کہ’’خلافت حضرات اولیائے کرام نَفَعَنَا اللہُ بِبَرَکَاتِہِمْ فیِ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ دو طرح ہے: عامہ(عام) اور خاصہ (خاص)۔ عامہ یہ کہ مرشد مربی (تربیت دینے والا) اپنے مریدین اقارب او ر اجانب سے جس جس کو صالح ارشاد ولائق تربیت سمجھے اپنا خلیفہ ونائب کرےاورخاصہ یہ ہے کہ اس مرشد مربی کے بعد وصال یہ شخص اس کی مسند خاص پر جس پر اس کی زندگی میں سوااُس کے دوسرانہ بیٹھ سکتا جلوس کرے(یعنی بیٹھے)۔ (فتاویٰ رضویہ)
ان عبارات کی روشنی میں ہمیں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ خلافت دو طرح کی ہے:
s
- عام: یعنی کوئی بھی مرشد اپنے کسی مرید یا کسی اہل شخص کو جو کہ نیک ،پرہیزگار ہو اسے اپنا خلیفہ اور نائب بنالے۔
- خاص: مرشد کے وصال کے بعد مسندِ مرشد پر بیٹھنا جس پر مرشد کی زندگی میں کوئی نہ بیٹھا ہو ۔اسی کو جانشینی کہتے ہیں کہ مر شد کے بعد اس کے تمام معاملات کو بخوبی نبھانا۔
جانشین امیر اہلسنت کیسا ہو؟
دور حاضر میں تبلیغ ِ قرآن و سنت میں مصروف عمل ’’دعوت اسلامی‘‘ جہاں ایک عالمی مذہبی تحریک ہے وہیں یہ ایک صوفی ’’سلسلہ قادریہ رضویہ عطاریہ‘‘ کا عظیم مرکز بھی ہے جس کے بانئ اور سربراہ شیخ طریقت، امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَت بَرَکاَتُہُمُ العَالِیَہ ہیں۔ آپ دور حاضر کے عظیم صوفی بزرگ ہیں اور دنیا بھر میں پابند سنت اورایک باعمل شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ آپ نے اپنی تنظیم کی فلاح و بقاء کے لے کچھ عرصہ قبل اپنے جانشین کے انتخاب کا فیصلہ کیا ، یقینا یہ ایک مشکل معاملہ تھا کیونکہ جہاں آپ ایک صوفی سلسلہ کے بزرگ ہیں وہیں آپ ’’ دعوت اسلامی‘‘ جیسی عظیم تنظیم کے بانی ہیں اورآپ نے ایک ایسے جانشین کا انتخاب کرنا تھا جو شریعت و طریقت کا پابند بھی ہو اور تنظیمی امور میں بھی مہارت رکھتا ہو اور صرف یہی نہیں بلکہ آپ کا جانشین ویسی ہی سوچ رکھتا ہو جیسی سوچ آپ کی ہے تاکہ قرآن وسنت کا پیغام اور سلسلہ قادریہ کا فیضان دعوت اسلامی کے پیلٹ فارم سے جاری وساری رہے۔
ان عبارات کی روشنی میں ہمیں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ خلافت دو طرح کی ہے:
شہزادہ عطار کا انتخاب:
بالآخر آپ نے 11ربیع الآخر 1437 ہجری مطابق 22جنوری 2016ء کو مدنی مذاکرے کے دوران اپنے لختِ جگر، نورِ نظر، عالم باعمل، اپنے شہزادے، حضرت علامہ ابو اسید الحاج عبید رضا عطاری المدنی کو اپنے سلسلوں کی خلافت دینے اور جانشین بنانے کا باقاعدہ اعلان فرمایا۔ یوں ایک ایسی شخصیت ہمیں نظر آئی جنہیں دیکھ کر زبان بے ساختہ کہ اٹھتی ہے کہ ہاں! آپ ہی جانشین امیر اہلسنت ہیں۔ آپ امیر اہلسنت کی تربیت کا عظیم شاہکار ہیں،نہ صرف فرمانبردار اولاد بلکہ ایک مریدِ کامل بھی ہیں۔ مدنی انعامات پر عمل اور نیکی دعوت کے لئے مدنی قافلوں میں سفر کرنا آپ کی زندگی کا اہم ترین حصہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امیر اہلسنت نے آپ کو اپنا خلیفہ و جانشین مقرر فرمایا۔
امیر اہلسنت کے اس انتخاب نے جہاں آپ کے مریدین و معتقدین سمیت دیگر احباب اہلسنت کو فرحت بخشی ہے وہیں سب دعا گو بھی ہیں کہ اللہ پاک امیر اہلسنت کو صحت و عافیت کے ساتھ طویل عمر نصیب فرمائے،آپ کے شہزادے کو مسلک حق اہلسنت کی خوب خدمت کی توفیق رفیق مرحمت فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مزید معلومات کے لئے مکتبۃ المدینہ کا مطبوعہ رسالہ ’’ تذکرہ جانشین امیر اہلسنت ‘‘ کا مطالعہ فرمائیں ۔