دین ِمتین کی اشاعت اور نیکی کی دعوت عام کرنے کے مختلف ذریعوں میں سے ایک اہم اور بہترین ذریعہ درس و بیان بھی ہے، مبلغ یا واعظ اگر باعمل اور مخلص ہو تو اللہ کریم اس کی زبان میں ایسی تاثیر عطافرماتا ہے کہ اس کی زبان سے نکلنے والے الفاظ بظاہر سادہ ہوتے ہیں مگر سننے والے کی زندگی بدل کر رکھ دیتے ہیں۔ جانشین امیر اہلسنت، ابو اسید حضرت مولانا عبید رضا عطاری مدنی دامت برکاتہم العالیہ نیکی دعوت عام کرنے کے سلسلے میں ملک و بیرون ملک سفر فرماتے ہیں جہاں سنّتوں بھرے اجتماعات میں بیانات اور بعد از اجتماع ملاقات کا سلسلہ بھی ہوتا ہے۔ آپ کے سنّتوں بھرے اجتماعات میں پیش آنے والے واقعات میں سے ایک انقلابی واقعہ پیش خدمت ہے۔ چنانچہ
شادی کے بعد ہی داڑھی کا سوچوں گا:
تحصیل صفدر آباد (ضلع شیخو پورہ ) کے مقیم اسلامی بھائی 2004ء میں سردار آباد (فیصل آباد) میڈیکل کے شعبے سے وابستہ تھے، ایک مبلغِ دعوت اسلامی روزانہ ان پر انفرادی کوشش کرتے، انہیں سلسلسہ عالیہ قادریہ عطاریہ میں بیعت ہونے کی ترغیب دلاتے مگر یہ انہیں ٹال دیتے اور کہتے کہ بیعت کے بعد تو داڑھی رکھنی پڑے گی جبکہ میں تو شادی کے بعد ہی داڑھی کا سوچوں گا۔ 2005ء میں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں صوبائی سطح پر اجتماع کا انعقاد ہوا، جس میں جانشین امیر اہلسنت حضرت مولانا عبید رضاعطاری مدنی کا بیان تھا۔ وہ اسلامی بھائی انہیں اجتماع میں شریک ہونے اور بیان سننے کی دعوت دینے آئے مگر انہوں نے صاف منع کردیا۔ وہ اسلامی بھائی مسلسل انفرادی کوشش کرتے رہے۔ بالآخر انہوں نے اپنے نہ جانے کا سبب یہ بیان کیا کہ اگر اجتماع میں گیا تو مجھے بہت سے کام چھوڑنے پڑیں گے جبکہ فی الحال میں ایسا کچھ نہیں کرسکتا۔ اس اسلامی بھائی نے حکمتِ عملی کے ساتھ کام لیتے ہوئے انہیں کہا: آپ صرف بیان سننے کی نیت سے ہمارے ساتھ چلیں، بیان سن کر واپس آجائیے گا ، انہوں نے یہ بات منظور کرلی اور اجتماع میں شریک ہوگئے۔ جانشین امیر اہلسنت کا سنتوں بھرا بیان ہوا، عوام کے جم غفیر کی وجہ سے انہیں اجتماع کے بعد صرف تھوڑی ہی دیر کے لئے جانشین امیر اہلسنت کی زیارت ہوئی۔ تھوڑی دیر کی زیارت اور بیان سننے کی برکت سے ان کےدل میں مدنی انقلاب پیدا ہوگیا۔ انہوں نے اسی وقت سنّت کے مطابق ایک مٹھی داڑھی رکھنے کی نیت کرلی، پھر کبھی داڑھی شریف نہیں منڈوائی۔ الحمدللہ عزوجل تادم تحریر داڑھی کی سُنّت مزین ہیں۔ یہ اپنے پانچ بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ ان کے تمام بھائی سنّت کے مطابق ایک مٹھی داڑھی شریف کی سعادت سے محروم تھے۔ انہیں داڑھی شریف رکھتا دیکھ کر ایک بڑے بھائی نے کہا: ابھی تمہاری عمر ہی کیا ہے، داڑھی مت رکھو۔ مگر یہ ڈٹے رہے بلکہ انہوں نے اپنے بھائیوں پر بھی انفرادی کوشش شروع کردی۔ تین بھائیوں نے کچھ ہی عرصے میں سنّت کے مطابق داڑھی سجالی جبکہ ایک بھائی کئی سالوں کی انفرادی کوشش کے بعد داڑھی شریف چہرے پہ سجا چکے ہیں اور تمام بھائی مدنی ماحول سے وابستہ ہوکر اجتماعات میں شرکت کے ساتھ ساتھ مدنی قافلوں کے مسافر بھی بنتے ہیں۔
پورا گھرانہ سنّتوں کا پابند ہوگیا:
سبحٰن اللہ عزوجل! وہ لوگ بہت خوش نصیب ہوتے ہیں جنہیں اللہ کریم، موت سے قبل ہدایت کا نور عطا فرماتا ہے اور وہ اس نور کی روشنی سے نیک اعمال کی وہ شمع روشن کرتے ہیں جو انہیں دُنیا اور آخرت میں کامیاب و کامران کردیتی ہے، جانشین امیر اہلسنت کے اس پر اثر بیان کی بھی کیا ہی برکتیں ہیں کہ جس کے سبب پورا گھرانہ سنّتوں کا پابند ہوگیا۔
والد ماجد کی تربیت:
جہاں یہ اثرجانشین امیر اہلسنت کے اخلاص کا نتیجہ ہے وہیں یہ آپکے والد ماجد کی اعلیٰ تربیت ہے، جنہوں نے ساری زندگی دین متین کی اشاعت میں صَرف کردی اور آج ایک عالمی تحریک کے بانئ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ میری مراد شیخ طریقت، امیر اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ کی ذات ہے، جن کے رقت انگیز علمی وروحانی بیانات سےبلا مبالغہ لاکھوں لوگ راہ راست پرآچکے ہیں اور آج دوسروں کی اصلاح کی کوششوں میں دن رات مصروف عمل ہیں۔
تاثیرِ امیر اہلسنّت:
امیر اہلسنت کےمبارک الفاظ کی تاثیر ہمیں جانشین عطار میں بھی نظر آتی ہے اور اسی تاثیر کا نتیجہ ہے کہ آج کئی غیر مسلم آپ کے ہاتھوں پر اسلام قبول کرچکے ہیں۔ بے نمازی نمازی بن گئے، فیشن کے شوقین سنّتوں کے پابند ہوگئے،المختصر یہ کہ کثیر خلقِ خدا آپ کے فیض سے مستفیض ہو رہی ہے۔ہمیں بھی چاہئے کہ ہم اپنےآپ کو سنّتوں کا پابند بنائیں،مدنی انعامات پر عمل کریں، مدنی قافلوں میں سفر کو اپنا معمول بنائیں اور دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوکر اپنی زندگی اللہ کریم اور حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق گزار کرآخرت کی ابدی نعمتوں کے حقدار قرار پائیں۔ مزید معلومات کے لئے مکتبۃ المدینہ کا مطبوعہ رسالہ ’’ تذکرہ جانشین امیر اہلسنت ‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔